فتاویٰ دارالعلوم دیوبند

by Maktaba Tul Ishaat


Education

free



مکمل و مدلل فتاوی دارالعلوم دیوبند کی بارہ جلدیں جن کو حضرت مولانا مفتی ظفیر الدین صاحب نے مرتب فرما...

Read more

مکمل و مدلل فتاوی دارالعلوم دیوبند کی بارہ جلدیں جن کو حضرت مولانا مفتی ظفیر الدین صاحب نے مرتب فرمایا تھا، حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قدس سرہ کے دور اہتمام میں شائع ہو کر منظر عام پر آچکی تھیں، بارہ جلدوں کے شائع ہونے کے بعد یہ کام ایک طویل عرصہ تک موقوف رہا، پھر حضرت مولانا بدرالدین اجمل صاحب رکن شوری دارالعلوم دیوبند دامت برکاتہم کی تحریک پر دارالعلوم دیوبند کی موقر مجلس شورٹی نے ترتیب فتاوی کے کام کودوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ فرمایا، اور یہ ذمہ داری احقر کے سپرد کی گئی۔الحمد اللہ ہم نے تیرہ سے اٹھارہ تک چھ جلدیں مرتب کیں جو شائع ہو چکی ہیں، جب اٹھارہویں جلد پر حضرت مفتی عزیز الرحمن صاحب قدس سرہ کے فتاوی مکمل ہو چکے تو مجلس شوری نے حکم دیا کہ آخری چھ جلدوں پر جس طرح کام ہوا ہے اسی طرح شروع کی بارہ جلدوں پر کام کیا جائے ، یہ کام احقر کے لیے نہایت بھاری تھا، میں اس ذمہ داری کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھا، مگر دارالعلوم دیو بند کی موقر مجلس شوری کے حکم سے انحراف بھی ممکن نہیں تھا، اس لیے مجبوراً یہ خدمت انجام دینی پڑی، اللہ تعالیٰ آسان فرما ئیں! ترتیب جدید کا کام میں تنہا نہیں کر رہا، میرے ساتھ مفتی مصطفی امین پالن پوری ہفتی محمد یونس دہلوی اور مولانا امیر اللہ مشتاق قاسمی مئوی صاحبان شریک ہیں، ہم نے جو کام کیا ہے اس کی کچھ تفصیلدرج ذیل ہے : سب سے پہلے مفتی مصطفی امین پان پوری، مفتی محمد یونس اور مولا نا امیر اللہ مشتاق قاسمی مسئوی صاحبان نے تمام مطبوعہ فتاوی کو رجسٹر نقول فتاوی میں تلاش کیا، اکثر فتاوی رجسٹروں میں مل گئے، البتہ کچھ فتاوی تلاش بسیار کے باوجود رجسٹروں میں نہیں ملے ، جو فتاوی رجسٹروں میں ملے ان سے مطبوعہ فتاولی کو ملایا، جہاں فرق تھا وہاں تصحیح اور اضافہ کیا، اور حاشیہ میں اس کی وضاحت کی، اور ہر سوال کے آخر میں بین القوسین نمبر سلسلہ اور سنہ درج کیا، تا کہ وقت ضرورت کام آئے، اور جو مطبوعہ فتاوی رجسٹروں میں نہیں ملے وہاں سوال کے آخر میں بین القوسین لکھ دیا کہ (رجسٹر میں نہیں ملا ) اور بعض فتاوی نہ ملنے کی وجہ یہ ہے کہ ایک رجسٹر بیچ میں سے غائب ہے، شاید یہ فتاوی اس رجسٹر کے ہوں جو مفتی ظفیر الدین صاحب کی ترتیب کے بعد غائب ہوا یہ کام طویل اور دشوار تھا، مگر مفتی مصطفی امین پالن پوری مفتی محمد یونس اور مولانا امیر اللہ مشتاق قائمی مئوی صاحبان نے حسن و خوبی کے ساتھ انجام دیا ہے، جب آپ کتاب کا مطالعہ فرمائیں گے تو معلوم ہوگا کہ یہ کام کتنا ضروری تھا۔ہر جواب کے اخیر میں مطبوعہ فتاوی کا حوالہ جلد اور صفحہ کے ساتھ درج کیا ہے، تاکہ جو کوئی مطبوعہ فتاوی میں اس مسئلہ کو تلاش کرنا چاہے اس کو دشواری پیش نہ آئے ، جیسا کہ ہر سوال کے اخیر میں نمبر سلسلہ اور سنہ درج کیا ہے تا کہ وقت ضرورت کام آئے ، ان دونوں باتوں کا خاصاہتمام کیا گیا ہے۔مطبوعہ فتاوی میں سے کسی کو حذف نہیں کیا ، بلکہ بعض فتاوی کا رجسٹروں سے اضافہ کیا ہے، اور جواب کے اخیر میں بین القوسین لکھ دیا ہے: (اضافہ از رجسٹر نقول فتاوی) (۴) اصل مراجع سے ملا کر تمام حوالوں اور مفتی ظفیر الدین صاحب کے حواشی کی تصحیح کی ہےاور جدید ایڈیشنوں کے صفحات درج کیے ہیں۔جو سوال و جواب فارسی یا عربی میں تھے ان کا مکمل ترجمہ کیا ہے،صرف خلاصہ پر اکتفاءنہیں کیا۔جو جوابات عام لوگوں کے لیے قابل فہم نہیں تھے ان کی حاشیہ کے بجائے جواب کےبعد وضاحت کی ہے۔جو جوابات فقہاء کی تصریحات کے خلاف تھے ان کی نشاندہی کی گئی ہے۔مطبوعہ فتاوی میں بعض جگہ نمبر وار کئی سوالات، پھر ان کے جوابات تھے، ہم نے ہر سوال کے جواب کو اس کے ساتھ رکھا ہے۔مطبوعہ فتاوی میں ایک ہی قسم کے مسائل منتشر تھے، ہم نے ان کو جمع کیا ہے اور مکررحواشی کو حذف کیا ہے۔غیر مکرر حواشی کو باقی رکھا ہے، البتہ کچھ حواشی حذف کیے ہیں، کچھ کو بدلا ہے اور کچھ کااضافہ کیا ہے، الغرض ہم نے پیش لفظ ، مقدمہ اور مفتی عزیز الرحمن صاحب کے فتاوی میں کوئی تبدیلی نہیں کی، بلکہ ان کو سنوارنے اور بہتر انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے، اور دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوری اور ار باب اہتمام نے ترتیب جدید کا جو فیصلہ فرمایا ہے اس کا مقصد بھی یہی ہے، اللہ تعالیٰ ان کی عمروں کو دراز فرمائیں، اور ہم سے کوئی بھول چوک ہوگئی ہو تو معاف فرما ئیں، اور امت کے لیے اس جدید تر تیب کو نافع بنائیں، آمین یا رب العالمین !محمد امین پالن پوری مرتب فتاوی دارالعلوم دیوبندیکم ذی قعده ۴۳۵اه ۲۸ / اگست ۲۰۱۴ء بروز جمعرات